مٹر کی کاشت
یہ موسم سرما کے آخر کی فصل ہے یہ بیج سے اگتے ھیں۔ جب درجہ حرارت 8 سے 30 سینٹی گریڈ ہو تب اس کو بیجنا چاھیے۔ اس کے پودے 8 سے 10 دن میں اگنے شروع ھونگے۔ اس کو ایسی جگہ بیجیں جہاں دن میں زیادہ سے زیادہ دھوپ موجود ھو۔ اس کے پودے 1 سے 8 فٹ اونچے ھوتے ہیں. ایک پودے سے دوسرے پودے کا فاصلہ 2 انچ سے 11 انچ ھونا چاھیے۔ اور قطار سے قطار کا فاصلہ 18 انچ سے 48 انچ ھونا چاھیے۔ مٹر کی دو اقسام ہیں۔ اگیتی اور پچھیتی دونوں فصلیں ایک ماہ کے وقفے سے لگایی جاتی ہیں۔دونوں فصلوں کے بیج میں برداشت کے لحاظ سے فرق ھوتا ھے۔ ۔پہلی آبپاشی کاشت کے فوراً بعد کریں اس کے بعد ہفتہ وار آبپاشی کرتے رہیں۔ جب موسم گرم ہو جائے تو آبپاشی چار دن کے وقفہ سے کریں یا پھر ضرورت کے مطابق کریں۔ اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو کر کاشت کیا جائے تو دوسری آبپاشی پرہی سو فیصد اگاﺅ ہو جاتا ہے۔
مٹر کی فصل کے لیے زمین کا پی ایچ 6 تا 7 ہونا چاہیے۔ اگر پی ایچ یعنی زرخیزی کم ہو تو کھاد ڈال کر زمین کی زرخیری پوری کریں۔
مٹر کی برداشت
مٹر تقریبا 60 سے 70 دن میں توڑ نے کے کابل ہو جاییں گے۔ جب مٹر کی پھلیاں دانوں سے بھری مہسوس ہوں رنگ گہرا سبز اور لمبایی 3 تا 4 انچ ہو جایے تب مٹر توڑ لیں۔ اور جب پتے پیلے ہونے لگیں پھول آنے کم ہو جاییں اور پھل لگنا کم ہو جایے تب اس فصل کو ختم کر کے دوسری فصل کی تیاری شروع کرییں۔ اس کا بیج 5 سال تک مہفوط کیا جا سکتا ہے اور تازہ سبزی ایک ماہ تک مہفوط کی جا سکتی ھے سبزی کو مہفوط کرنے کے لیے درجہ حرارت؛؛؛؛؛؛ نمی؛؛؛؛؛؛؛
پودوں کی دیکھ بھال
مٹر کے پودوں کہ ہفتہ وار پانی دیں۔ پانی ہمیشہ صبح یا شام کے وقت دیں۔ پودوں کو جڑی بوٹیوں سے مہفوظ رکھیں جڑی بوٹیوں کو گوڈی کر کے ختم کریں ۔ پانی وقت پر دیں۔ کیڑوں سے کو پودوں بچاییں۔ مٹر میں بہت سی جڑی بوٹیاں اگ جاتی ہیں۔ جو کہ فصل کی خوراک روشنی استمعال کرتی ہیں۔ اور بیماریاں پھیلانے کا سبب بیتی ہیں۔ گوڈی کرنے سے زمین نرم ھو جاتی ھے اور آکسیجن مٹی جزب ھو سکتی ھے۔ جب فصل اُگ جائے اور تین پتے نکال لے تو چھدرائی کرکے ہر جگہ صحت مند پودا چھوڑ کر فالتو پودے نکال دیں۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے گوڈی کریں۔ پودوں کو مٹی بھی چڑھا دیں۔ فصل کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھنے کیلئے جب بھی ضرورت ہو گوڈی ضرور کریںورنہ پیداوار متاثر ہو گی۔
بیماریاں انکی پہچان اور انکا تدارک
اکھیڑا کی بیماری فصل اگنے سے پہلے یا بعد میں حملہ آور ہوتی ہے۔ پہلی صورت میں بیج گل جاتا ہے یا اگتے ہوئے پودے اچانک مرجھانے لگتے ہیں ، جبکہ دوسری صورت میں اگنے کے ۱۰ سے ۱۲ روز بعد پودوں کے پتے پیلے ہو جاتے ہیں اور ان کی بڑھوتری رک جاتی ہے، جس کے بعد بالآخر پودے مر جاتے ہیں۔ مرطوب موسم میں متاثرہ تنوں پر پھپوندی کا مواد پایا جاتا ہے یہ بیماری پھلدار سبزیوں پر حملہ آور ہوتی ھے۔ پودوں کےتنوں کے نچلے حصوں پر گلاو کی علامات ھوتی ہیں۔ اکھیڑا نامی بیماری کے جراثیم زمین میں موجود ہوتے ہیں اور پانی کا نکاس خراب ہونے کی صورت میں اس بیماری کا حملہ زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ یہ بیماری بڑی فصل پر بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔جس زمین میں اس کا حملہ ہو اس میں ۲ سے ۳ سال تک یہ فصلیں کاشت نہ کریں اور کاشت کے لئے بہتر نکاس والی زمین کا انتخاب کریں۔ یہ بیماری بیج سے پھیلتی ہے اس لیے بیج کو کویی بھی پھپھوندی کش زہر لگایا جایے۔ اس بیماری والی فصلیں ۳ سال تک اس جگہ سے بدل کر لگاییں۔ کاشت کے لیے بہترین جگہ کا انتخاب کریں
روئیں دار پھپھوندی حملہ آور ہونے کی صورت میں پتوں کی بالائی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں جن کا رنگ بعد میں ہلکا سبز، پھر پیلا اور آخر میں بھورا ہو جاتا ہے۔ یہ دھبے تیزی سے بڑھتے ہیں اور پتے مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں، جبکہ موسم زیادہ نمدار ہو تو پودے گل جاتے ہیں۔ روئیں دار پھپھوندی کی وجہ سے پھل بھی گل سڑ جاتے ہیں اور اس بیماری کا حملہ شروع ہونے کے بعد اسکا تدارک بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ جن علاقوں میں روئیں دار پھپھوندی کے حملہ آور ہونے کا خطرہ ہو وہاں بیماری کے شروع ہونے سے پہلے پھپھوند کش زہر کا چھڑکاؤ کریں۔ یہ بیماری 20-15 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 80 فیصد سے زیادہ نمی میں تیزی سے پھیلتی ہے۔ بیج کو کویی بھی پھپھوندی کش زہر لگایا جایے۔ بیماری ظاہر ھونے پر پھپھوندی مار زہر ۸ سے ۱۲ دن میں سپرے کریں جڑی بوٹیوں کو تلف کریں اور اس جگہ ۳ سال تک وہاں اس بیماری والی کویی فصل نہ لگاییں۔
سفوفی پھپھوندی ابتداء میں پرانے پتوں کے اوپر گول سفید دھبے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جس کے بعد یہ دھبے آہستہ آہستہ تنوں اور پتوں کی بالائی سطح پر بھی نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان دھبوں کی وجہ سے پتوں کی سطح کے اوپر سفید پھپھوندی جم جاتی ہے۔ اس بیماری سے متاثر ہونے والے پتے مرجھا کر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور بالآخر مر جاتے ہیں۔یہ سفید پھپھوندی پھل پر بھی پھیل جاتی ھے جس وجہ سے پھل کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور انکا ذائقہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔ اس بیماری کے لیے۲۰ سے ۲۷ سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں ۵۰ فیصد یا اس سے کم نمی بہت موزوں ہے۔ بیج کو کویی بھی پھپھوندی کش زہر لگایا جایے۔ متاثرہ جڑی بوٹیوں کو فورا تلف کریں بیماری ظاہر ھونے پر پھپھوندی کش مرکبات سپرے کریں ۔ فصل کی کٹایی کے بعد بچے حصوں کو جلا دیں۔
کیڑوں کے نقصان کی علامات
سست تیلا :۔ یہ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستا ہے جس سے پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ ست تیلہ اپنے جسم سے میٹھا لیسدار مادہ خارج کرتا ہے جس پر کالی پھپھوندی اگ آتی ہے جس سے پودوں میں خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ امریکن سنڈی :۔ امریکن سنڈی پتوں اور نئی کونپلوں کو کھاتی ہے، پھلیاں آنے پر سنڈی سوراخ کر کے اندر گھس جاتی ہے اور دانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ سرنگی مکھی :۔ بالغ مکھی پتوں کے اندر انڈے دیتی ہے۔ اس کی سنڈی پتے کے اندر سرنگیں بناتی ہے۔ سنڈیاں خوراک کی تلاش میں ایک دوسرے پتے پر چلی جاتی ہیں۔ متاثرہ پتے ہوا کے ہلکے جھونکے سے گر جاتے ہیں۔ اگیتی فصل پر اس کا حملہ شدید نقصان کا سبب بنتا ہے۔ چست تیلا:۔یہ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستا ہے جس سے پودے کمزور ہو جاتے ہیں جبکہ شدید حملہ کی صورت میں پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں۔اگر حملا زیادہ ھو تو سپرے کریں۔
فوایید
مٹر میں انسانی جسم کے تقریبا تمام عزایی اجزا ھوتے ہیں۔ مٹر؛ گوشت کے متبادل ہے۔
|
|
|
باغبانی چارٹ
|
30-8
|
درجہ حرارت |
10-8 |
اگاو |
7.0-6.0
|
پی ایچ |
1/4-1/8 |
گہرایی بیج |
5-4 |
گہرایی جڑ |
1-8 |
پودے کی اونچایی |
6-18 |
پودے کا فاصلہ |
24-36 |
قطاروں کا فاصلہ |
60-70 |
پھل |
100-110 |
بیج آنا |
|
No comments:
Post a Comment